مدرسہ دارالعلوم رشیدیہ
تعمیرات جدیدہ مدرسہ مظاہر علوم (وقف) سہارنپور
;مسجد شاخ خلیلیہ
یہ وسیع عمارت مدرسہ کی باقی عمارتوں سے فاصلہ پرشہر کے جنوبی حصہ میں گھنٹہ گھرکے پاس واقع ہے یہ ۱۳۴۸ھ مطابق ۱۹۲۸ء میں جناب رائو عبد العزیز نے مدرسہ کو وقف فرمائی تھی۔یہاں درجۂ قرآن شریف حفظ وناظرہ اور عربی کی ابتدائی تعلیم ہوتی ہے طلبہ کی ایک بڑی تعداد بھی یہاں رہتی ہے۔ نمازیوںکی کثرت کی وجہ سے یہ مسجد ناکافی ہوگئی تھی، اس لئے اہل خیرکی مبارک ومسعود کوششوں سے دومنزلوں پرمشتمل نئی تعمیرکرائی گئی ہے۔اہم جزوی امورزیرتکمیل ہیں۔
جدیدتعمیری منصوبے
یہ وسیع عمارت مدرسہ کی باقی عمارتوں سے فاصلہ پرشہر کے جنوبی حصہ میں گھنٹہ گھرکے پاس واقع ہے یہ ۱۳۴۸ھ مطابق ۱۹۲۸ء میں جناب رائو عبد العزیز نے مدرسہ کو وقف فرمائی تھی۔یہاں درجۂ قرآن شریف حفظ وناظرہ اور عربی کی ابتدائی تعلیم ہوتی ہے طلبہ کی ایک بڑی تعداد بھی یہاں رہتی ہے۔ نمازیوںکی کثرت کی وجہ سے یہ مسجد ناکافی ہوگئی تھی، اس لئے اہل خیرکی مبارک ومسعود کوششوں سے دومنزلوں پرمشتمل نئی تعمیرکرائی گئی ہے۔اہم جزوی امورزیرتکمیل ہیں۔
دارالتجوید 2,0000000(دوکروڑروپے)
یہ وسیع عمارت مدرسہ کی باقی عمارتوں سے فاصلہ پرشہر کے جنوبی حصہ میں گھنٹہ گھرکے پاس واقع ہے یہ ۱۳۴۸ھ مطابق ۱۹۲۸ء میں جناب رائو عبد العزیز نے مدرسہ کو وقف فرمائی تھی۔یہاں درجۂ قرآن شریف حفظ وناظرہ اور عربی کی ابتدائی تعلیم ہوتی ہے طلبہ کی ایک بڑی تعداد بھی یہاں رہتی ہے۔ نمازیوںکی کثرت کی وجہ سے یہ مسجد ناکافی ہوگئی تھی، اس لئے اہل خیرکی مبارک ومسعود کوششوں سے دومنزلوں پرمشتمل نئی تعمیرکرائی گئی ہے۔اہم جزوی امورزیرتکمیل ہیں۔
شعبہ اہتمام
مظاہرعلوم کے شعبہ جات میں یہ شعبہ سب سے قدیم ہے،فقیہ العصرحضرت مولانامفتی سعادت علی ؒ پہلے مہتمم تھے پھرجناب قاضی فضل الرحمن سہارن پوریؒ، حضرت مولانااحمدعلی محدث سہارنپوریؒ،حضرت مولاناعنایت الہٰیؒ،حضرت مولاناخلیل احمدمحدث سہارنپوریؒ،حضرت مولاناعبداللطیف پورقاضویؒ،حضرت مولانامحمداسعداللہ رام پوریؒ اورفقیہ الاسلام حضرت مولانامفتی مظفرحسینؒ اپنے اپنے دورمیں عہدۂ اہتمام پرفائزرہے اورحضرت فقیہ الاسلام ؒکے بعد۱۴۲۴ھ کویہ عہدہ حضرت مولانامحمدسعیدی کی طرف منتقل ہوا۔
شروع ہی سے’’ اہتمام وانتظام ‘‘دفترمدرسہ قدیم میں واقع ہے اپنی سادگی کے اعتبارسے قدیم روایتوں پرگامزن ہے۔
ہردورمیں اس شعبہ کو ایک خاص اہمیت اور مرکزیت حاصل رہی ہے ۔
مدرسہ کے تمام شعبہ جات کی نگرانی، مدرسین وملازمین اور طلبہ عزیز کے سلسلے میں ہر نوع کے احکام اور ضروری ہدایات کا اجرا،مسلک ِ مدرسہ کی حفاظت واشاعت وغیرہ اہم بنیادی اموراسی شعبہ سے متعلق ہیں، گویا تمام شعبہ جات کا نظم وانتظام اسی شعبہ کے ذریعہ کیا جاتا ہے اوریہی کلیدی شعبہ ہے۔
شعبہ تعلیمات
ہ شعبہ بھی مدرسہ کے قدیمی شعبوں میں سے ہے ،جب تک طلبہ کی کثرت نہ تھی اس وقت تک افرادبھی کم تھے اورایک ایک شخص کئی کئی امورانجام دیتاتھا لیکن جب طلبہ کی کثرت ہوئی،تعلیمی درجات میں اضافے ہوئے،اخراجات میں بھی زیادتی ہوئی تو عملہ میں بھی اضافہ کی ضرورت پیش آئی۔
حضرت مولاناعبدالمجیدمہیسرویؒ،حضرت مولاناسیدظریف احمدپورقاضویؒ،حضرت مولاناعلامہ محمدیامین سہارنپوریؒ، حضرت مولاناانعام الرحمن تھانویؒ ،حضرت مولاناسیدوقارعلی مدظلہ ،حضرت مولاناالطاف حسین مظاہری وغیرہ نے اپنے اپنے زمانے میں اس شعبہ کی قابل قدرخدمات انجام دی ہیں۔چنانچہ ڈیڑھ سوسال قدیم مدرسہ کا تعلیمی ریکارڈ،نتائج اور دیگر بنیادی معلومات پورے انضباط کے ساتھ مرتب طورپررکھی جاتی ہیں۔
اس شعبہ کے تحت درس نظامی کے مطابق قرآن کریم ،تفسیر،اصول تفسیر،تجوید،حدیث،اصول حدیث،فقہ،اصول فقہ، فرائض، بلاغت، معانی، ادب، مضامین،انشاء،منطق،فلسفہ وغیرہ علوم عربی،فارسی اور اردو کی تعلیم کا مکمل انتظام ہے اسی کے زیر انتظام جامع مسجد کلاں سہارنپور ، خلیلیہ شاخ گھنٹہ گھر،معارف القرآن گوٹے شاہ ،شاخ مظفریہ محلہ اسلام آبادوغیرہ جملہ مکاتب کے درجات حفظ وناظرہ کا نظم بھی اسی شعبہ سے متعلق ہے اسی طرح مدرسہ کی تعطیلات کے موقع پر طلبہ عزیز کو کنسیشن فارم ،سردیوں میں لحاف ،کمبل،اور ماہانہ وظائف کی تقسیم نیز ماہانہ سہ ماہی اور سالانہ امتحانات کی ذمہ داریاں بھی اسی شعبہ سے انجام دی جاتی ہیں ۔
اس وقت اس شعبہ میں کئی افرادتعلیمات کے امورکی انجام دہی میں مصروف ہیں۔
شعبہ مالیات
کلیدی اوربنیادی امورمیں یہ شعبہ بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے ،حضرت اقدس حافظ فضل حقؒ صاحب مدرسہ کے سب سے پہلے خزانچی تھے اوربانیان مظاہرعلوم میں سے ہیں ،اِس وقت دفترمدرسہ قدیم کی جوعمارت ہے اس کا اکثرحصہ حافظ صاحب ؒ کا وقف کردہ ہے ،پھراس شعبہ کی نگرانی اورسربراہی حضرت مولاناعبدالوہا ب صاحبؒ،حضرت مولانااکرام الحسنؒ، حضرت مولاناعبدالمالک صاحبؒ اورمحترم جناب الحاج بابومحمدعبداللہ صاحبؒسے ہوتی ہوئی موجودہ خزانچی جناب مولانامحمدارشا دصاحب پرآرکی ہے۔
اس شعبہ کے تحت اہل خیر حضرات کی جانب سے آمدہ رقومات وغلہ جات کا اندارج اور اس کی حفاظت کے لوازمات نیز صحیح مصارف میں اس کا استعمال ،فراہمی سرمایہ کیلئے سفراء کا انتظام اور تقسیم تنخواہ وغیرہ کے اہم امور انجام پاتے ہیں ۔
اس وقت کئی افرادمختلف مفوضہ امورکی انجام دہی میں مصروف ہیں۔