جب افقِ ہند پر تاریکی کے بادل چھائے ہوئے تھے اور دینی علوم کے چراغ مدھم پڑ رہے تھے، ایسے میں حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ کے ایماء و اشارے پر آپ کے برگزیدہ شاگرد، مصلحِ ملت حضرت مولانا محمد یار صاحبؒ نے 1952 میں جامعہ رشیدیہ مولانا نگر کی بنیاد رکھی۔ یہ ادارہ ایک ایسی علمی و روحانی تحریک کا نقطۂ آغاز بنا، جس نے تشنگانِ علم کو سیراب کرنے اور ملت کے نونہالوں کو دینی، اخلاقی اور روحانی تربیت سے آراستہ کرنے کا بیڑا اٹھایا۔
یہ صرف ایک تعلیمی درسگاہ نہیں، بلکہ ایک ایسی عظیم درسگاہ ہے جہاں قرآن و حدیث کی صدا گونجتی ہے، فقہ و تفسیر کے سوتے بہتے ہیں اور طلبہ کے سینے نورِ علم سے منور کیے جاتے ہیں۔ یہاں کے اساتذہ کا اخلاص، نظامِ تعلیم کی پختگی اور دینی ماحول کی روح پرور فضا وہ عناصر ہیں جنہوں نے اس جامعہ کو ملک کے مؤقر اداروں میں ممتاز مقام عطا کیا۔
جامعہ رشیدیہ کی تاریخ درحقیقت ایک ایسی روایت کی عکاس ہے جو علم و عرفان کی روشنی کو عام کرنے، اسلامی اقدار کو فروغ دینے اور ملت کے نوجوانوں کو صالح قیادت فراہم کرنے کے جذبے سے لبریز ہے۔ آج بھی یہ علمی قافلہ اسی مشن پر گامزن ہے، اور اس کی روشن کرنیں مستقبل میں بھی قلوب و اذہان کو منور کرتی رہیں گی، ان شاء اللہ!